Monday, August 29, 2016

KYA MUSALMAN MULHID BAN SAKTA HAI ?

اکثر ملحدین کہتے ہیں کہ وہ پہلے مسلمان تھے اور برسوں کی تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اللہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے(معاذ اللہ).
میں کہتا ہوں کہ مسلمان ہونا تو دور کی بات تم نے تو بطور کافر بھی اسلام پر اعتراض اٹھانے واسطے کوئی قابل قدر تحقیق نہیں فرمائی آج تک. اور یہ فقط تم زندیقوں کا 

بغض اسلام ہے جس کی جلن تمہیں بے قرار رکھتی ہے اور اللہ اور اس کے دین کے بارے میں ہذیان بکتے رہتے ہو.
آئیے آپ احباب کو بھی ذرا ان خود ساختہ محققین کے چند چیدہ چیدہ ایسے اعتراضات دکھاتا ہوں جن کی بنیاد پر بقول ان کے یہ اسلام چھوڑ کر اللہ کے وجود کے 
انکاری ہو کر ملحد بن بیٹھے.
(بہتر طور پر سمجھنے کے لئے یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ ہر ملحد اللہ کے وجود کا انکاری ہوتا ہے)

اعتراض: قرآن میں کہیں زمین کو پہلے تخلیق کرنے کی بابت ذکر ہے اور کہیں آسمان کو, یکساں ترتیب نہ ہونے کا مطلب ہے کہ اللہ ہے ہی نہیں.

میرا جواب: قرآن میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ زمین و آسمان باہم ملے ہوئے تھے جنہیں رب نے حکم دیا تو وہ جدا ہو گئے, اب ملی ہوئی چیز کو جب دو میں تقسیم کیا جاتا ہے تو تقسیم کرنے والے کی مرضی ہے کہ وہ جس کا چاہے پہلے ذکر کر دے اور جس کا بعد, ترتیب کے بدلنے سے خالق تبدیل نہیں ہوتا.
اب یہ سابقہ نام نہاد مسلمان اپنی عمر بھر کی تحقیق کے بعد بھی شائد یہی نہیں جان پائے کہ اللہ کو بطور خالق تسلیم کرنا ایمان ہے نہ کہ اس کی تخلیقات کی ترتیب کو.
اعتراض: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دوست کی نو سالہ بیٹی سے شادی کی, پس اللہ ہے ہی نہیں.
میرا جواب: یہ جو برسوں تم لوگوں نے تحقیق کی ہے تو کیا اتنا بھی نہیں جان پائے کہ اسلام میں دوست کی بالغ بیٹی سے نکاح کرنے کی کہیں بھی ممانعت نہیں ہے, چلو سائنس سے ہی ثابت کر دو کہ نو سال کی لڑکی بالغ نہیں ہو سکتی.
اور دوست کی نو سالہ بالغ بیٹی سے شادی کرنے کی بنیاد پر اللہ کا وجود کیسے ختم ہو جاتا ہے؟

اعتراض: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کرنے پر چاند دو ٹکڑے ہو گیا, چونکہ ایسا محیر العقل واقعہ نہیں ہو سکتا اس لئے اللہ کا کوئی وجود نہیں ہے.

میرا جواب: اگر تم کبھی مسلمان رہے ہوتے تو تمہیں نہ صرف علم ہوتا بلکہ تمہارا ایمان ہوتا کہ ان اللہ علی کل شئی قدیر, جو اللہ کچھ نہیں سے سب کچھ بنا سکتا ہے وہ 
اپنے بنائے ہوئے چاند کے دو تو کیا ہزار ٹکڑے کر کے بھی دوبارہ جوڑ سکتا ہے.
اعتراض: واقعہ معراج جھوٹ ہے, یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی انسان راتوں رات زمین سے آسمانوں پر جا کر واپس آ جائے, پس اللہ ہے ہی نہیں.
میرا جواب: ممکن تو یہ بھی نہیں ہے کہ تمہارے باپ کا سپرم اس کی پیشاب کی نالی میں سے گزر کر تمہاری ماں کی کوکھ میں جائے اور نو ماہ بعد تم دنیا میں جیتے جاگتے تشریف لے آو.
جو رب ایک گندے قطرے سے تمہیں تخلیق کرنے پر قادر ہے اس کے لئے بھلا کیا مشکل کہ اپنے رسول کو زمین سے آسماں پر لے جائے.

اعتراض: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے تمام بالغ مردوں کو قتل کروا دیا, اتنا شدید ظلم ہونے کا مطلب ہے کہ اللہ ہے ہی نہیں.

میرا جواب: اجی محقق صاحب ان یہودیوں نے خود اپنی مرضی کا منصف قائم کیا جس نے ان کی ہی کتاب سے ان کے قتل کا فیصلہ دیا, اور اس فیصلے کی بنیاد پر اللہ کے وجود کا انکار؟؟ چہ معنی دارد
فتح مکہ پر عفو و درگزر کا بیمثال واقعہ بھی پڑھ لیا ہوتا اپنی برسوں کی تحقیق کے دوران تو تمہیں یہ تو سمجھ آ جاتی کہ ان یہودیوں کی خطا کیوں ناقابل معافی تھی.
ویسے مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ تقریبا 1400 سال پہلے قتل ہونے والے یہودیوں کی بابت اتنی مرچیں تو یہودیوں کو نہیں لگتی جتنی کہ ملحدوں کو لگتی ہیں جن کا کسی مذہب سے کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے.
کہاں تک سنو گئے کہاں تک سناوں....
یہ فقط چند مثالیں ہیں جن کو دیکھ کر ہی سمجھ آ جاتی ہے کہ یہ ملحدین کس درجہ کے مسلمان اور محقق رہے ہیں وہ بھی اگر یہ سچ ہے تو, کیونکہ...
AZ 

No comments:

Post a Comment